

صبح کو باغ میں شبنم پڑتی ہے فقط اس لیے
کہ پتّا پتّا کرے تیرا ذکر با وضوہو کر۔

حقیقت خرافات میں کھو گئییہ امت روایات میں کھو گئی۔

اذان تو ہو تی ہے اب مگر نہیں کو ئی موذن بلال ساسر بسجدہ تو ہیں مومن مگر نہیں کو ئی زہراؓ کے لال سا۔

بات سجدوں کی نہیں خلوصِ دل کی ہو تی ہے اقبالؔہر میخا نے میں شرابی اور ہر مسجد میں نمازی نہیں ہو تا۔

یوں تو سید بھی ہو، مرزا بھی ہو، افغان بھی ہو تمیوں تو سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مسلمان بھی ہو تم

دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیںپتھروں کی مسجدوں میں خدا دھونڈتے ہیں لوگ۔

حقیقت خرافات میں کھو گئییہ امت روایات میں کھو گئی۔













